ریکی (حصہ دوم)

 ریکی (حصہ دوم)

12 December 2022

تجارب
محمد اویس پراچہ
==================






کچھ روز ہوئے، ایک خبر پر کیپشن لگایا تھا کہ ویکسین لگوانے کے بعد اب تک کبھی طبیعت ٹھیک نہیں رہی۔ ویکسین والی بات تو بطور مزاح تھی لیکن باقی بات درست تھی۔ میں گزشتہ دو ڈھائی سال میں اکثر حصہ بیمار رہا ہوں۔ بیماری کیا تھی؟ کوئی خاص نہیں۔ بس نزلہ زکام ہوا اور وہ جسم کے مختلف حصوں میں جم گیا۔ ایلوپیتھک علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکیم سے کرواتا تو وقتی طور پر بہتر ہوتا اور کچھ عرصے میں پھر مسائل ہو جاتے۔ کچھ معدے میں تیزابیت کے مسائل بھی تھے۔ لیکن یہ بیماریاں تو بالکل عام سی ہیں، یہ اصل مسئلہ نہیں ہیں۔

what is reiki


اصل مسئلہ تھا اس بیماری کا درست نہ ہونا اور اس کے ساتھ جسم میں ایک عجیب سی بے ہمتی۔ میں سوتا تو تھکا ہوا ہوتا، اٹھتا تو اس سے زیادہ تھکا ہوتا۔ ذہن پر ہمیشہ ایک بوجھ رہتا تھا ۔ جسم ایسا ہوتا کہ کوئی کام کرنے کا دل نہ چاہتا۔ بس اپنی جگہ بیٹھا یا لیٹا رہوں۔ گھر میں کچھ سحر کے معاملات بھی ہیں تو اس کا بھی اثر تھا۔ ایک عامل صاحب کے فرمانے پر کچھ چیزوں سے براہ راست بھی الجھ گیا تھا۔ کچھ اور بھی چیزیں تھیں۔ میں اس قدر تھک چکا تھا کہ مجھے اپنی عمر ستر سال لگتی تھی اور زندگی میں کوئی چارم نظر نہیں آتا تھا۔
دو ہفتے قبل اتوار کے دن میں نے فجر کی نماز ادا کی اور بستر پر لیٹ گیا۔ جامعہ جانے کی ہمت ہی نہیں تھی لہذا لیو ریکوئسٹ بھیج دی۔ اللہ پاک نے ذہن میں ڈالا کہ برسوں قبل ریکی کا جو ایک چھوٹا سا تعارف پڑھا تھا اسے پڑھ کر دیکھوں (حالانکہ قریب میں اس موضوع سے کوئی واسطہ نہیں رہا تھا)۔ موبائل نکالا اور کتابیں تلاش کر کے کھنگالنا شروع کر دیں۔ رات تک تین کتابیں اور کئی ویڈیوز دیکھ چکا تھا۔ میں ایک لوجیکل پرسن ہوں۔ دو جمع دو، چار پر بھروسہ کرتا ہوں اس لیے اس فرضی چیز پر بالکل یقین نہیں آیا۔ لیکن اور کچھ تو تھا ہی نہیں آزمانے کو، لہذا اگلے دن فجر کے بعد آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور "چکرے" ہیل (ٹھیک) کرنا شروع کر دیے۔ بمشکل آدھے پون گھنٹے کے بعد میں جامعہ میں تھا۔ دو کلاسیں لیں، تین فتاوی پر کام کیا، کچھ تحقیقی کام کیا اور توانائی پھر بھی باقی تھی۔ میرے لیے تو یہ ایک معجزے کی طرح تھا۔
اگلے دن اور اس سے اگلے دن، میں چکرے ہیل کرتا رہا۔ میری طبیعت میں ایک دم نکھار آ گیا تھا۔ تیسرے دن میں نے ڈاکٹر ارشد روہوی صاحب سے وقت لیا اور ان سے "اٹونمنٹ" لینے پہنچ گیا۔ ان سے ریکی کے دو لیولز کی ایک ساتھ اٹونمنٹ لی۔ ان کا سوال تھا: "آپ کچھ اور پوچھنا چاہیں گے؟" عرض کیا: " یہ سب ایک جھوٹ لگتا ہے لیکن میں یقین پر اس لیے مجبور ہوں کہ آپ کے سامنے بیٹھا ہوں۔" اس کے بعد سے آج تقریباً بارہ دن ہو چکے ہیں، میری طبیعت الحمد للہ روز بروز بہتری کی جانب ہے۔ اٹونمنٹ کے وقت تو میری کوئی خاص فیلنگز نہیں تھیں لیکن ماہرین لکھتے ہیں کہ "اٹونمنٹ" کے بعد اکیس دن میں جسم تمام زہریلے مواد کو باہر نکالتا ہے ( کہتے ہیں کہ یہی کام تصوف کے ایک ذیلی سلسلے میں پاس انفاس کی مشق میں بھی ہوتا ہے)۔ جسم یہ کام بھرپور طریقے سے کر رہا ہے اور میں زندگی میں آہستہ آہستہ سکون محسوس کر رہا ہوں۔
پہلے پہل مجھے خیال آیا کہ یہ سب صرف نفسیاتی کھیل ہے اور حقیقت میں کچھ نہیں ہو رہا۔ بیگم صاحبہ کا بھی یہی فرمان تھا (وہ بیگم ہی کیا جو پہلی بار میں مان جائے)۔ تین چار دن بعد گھر میں مہمان آئے ہوئے تھے۔ بیگم رات کو فارغ ہوئیں تو سر میں شدید درد تھا۔ میں نے ہاتھ سر پر رکھ دیے۔ انہوں نے شاید یہ سوچ کر کچھ نہیں کہا ہوگا کہ سر درد کے ساتھ کون مغز کھپائے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر وہ دو تین منٹ میں ٹھیک ہو چکی تھیں۔ اس کے بعد ایک باران کے گلے میں درد کو ہیل کیا ، دو بار والدہ کو (بن بتائے) اور ایک بار بیٹے کو ہیل کیا۔ ہر بار کا رزلٹ بے یقینی کے باجود سو فیصد رہا۔
ان تجربات کے بعد میں اس بارے میں تو شبہ نہیں کر سکتا کہ اس "ریکی صاحبہ" کا اثر ہوتا ہے حالانکہ یہ ایک فرضی سائنس ہیں۔ البتہ اس کی وسعت کتنی حقیقی ہے اور کتنی مبالغہ؟ اسے میں آزما رہا ہوں۔ اگلے کچھ حصوں میں جب اس کے سمبلز پر بات کریں گے تو ان شاء اللہ کچھ تجربات بتاؤں گا۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ ریکی حقیقت ہے تو اس کی ممکنہ سائنسی کیا توجیہ ہو سکتی ہے؟ اس پر بھی ان شاء اللہ اگلے حصوں میں بات کرتے ہیں۔
(اضافی نوٹ: میں نے سمبل. استعمال کرنے کا کہیں نہیں لکھا ہے۔ اگر آپ اسے پڑھنا چاہتے ہیں تو سمبلز کے معانی پر خود غور کیجیے گا۔)
#ریکی_ہیلنگ
#متفرق_خیالات

Post a Comment

Previous Post Next Post