ریکی (حصہ چہارم)

ریکی (حصہ چہارم)



5 Januarry 2023
ریکی، نسمہ اور مسند ہندؒ
محمد اویس پراچہ
==================
مسند ہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی معروف کتاب "حجۃ اللہ البالغۃ" عجیب و غریب علوم کا مجموعہ ہے۔ شاید بہت سے لوگ اسے مکمل طور پر سمجھ بھی نہ سکیں۔ اس میں انہوں نے روح کی حقیقت پر گہرا کلام کیا ہے جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
"روح ایک لطیف نقطہ ہے جو اللہ تبارک و تعالی نے پیدا فرمایا ہے اور ہر انسان میں ہوتا ہے۔ اس میں عمر وغیرہ بڑھنے سے کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ اس کے مقابلے میں ہر انسان میں کچھ لطیف بخارات ہوتے ہیں جو محسوس کرنے، حرکت دینے اور انہضام وغیرہ کی قوتوں کو چلاتے ہیں۔ تجربے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان بخارات کا گاڑھا، پتلا، صاف یا گدلا ہونا جسم کے افعال پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کسی عضو پر جب کوئی بیماری طاری ہوتی ہے تو اس عضو سے بننے والے بخارات کو خراب کر دیتی ہے اور اس کے افعال کو متاثر کرتی ہے۔ ان بخارات کا نام "نسمہ" ہے۔
ان کا روح کے ساتھ تعلق ایک روشن دان کی طرح ہوتا ہے کہ اس روشن دان سے عالم بالا کی چیزیں نسمہ کے ذریعے بدن تک پہنچتی ہیں۔ جب انسان مرتا ہے تو یہ بخارات اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں اور بہت کم مقدار میں رہ جاتے ہیں جو جسم کو حرکت نہیں دے سکتے۔ لہذا انسان حرکت نہیں کر سکتا لیکن اصل روح سے اس کا تعلق کچھ نہ کچھ برقرار ہوتا ہے۔"
جس چیز کو شاہ صاحبؒ نے "بخارات" فرمایا ہے اسے ہم آج توانائی کہہ سکتے ہیں۔ توانائی کا لفظ اس دور میں شاید موجود نہ ہو۔ اس پر قرینہ یہ ہے کہ اس سے کچھ قبل شاہ صاحبؒ فرشتوں اور شیاطین کے لیے بھی بخارات کا لفظ استعمال کر چکے ہیں جب کہ فرشتے نور سے بنی مخلوق ہیں اور نور توانائی ہے۔ انسان میں "نسمہ" یعنی توانائی پائی جاتی ہے جو اس کے اعضاء کو حرکت دیتی ہے اور جب یہ توانائی کمزور پڑ جائے تو حرکت مشکل ہو جاتی ہے اور انسان بیماریوں میں گھرتا رہتا ہے۔

what is reiki






"ریکی" کے ماہرین اس میں کچھ اضافہ کرتے ہیں۔ ان کے مطابق توانائی ہر چیز میں اور ہمارے ارد گرد ہر جگہ ہوتی ہے۔ لیکن انسان کی توانائی مختلف ہوتی ہے اس کے مقابلے میں کائنات میں موجود توانائی مختلف ہوتی ہے ۔ کائناتی توانائی کو انسان کی توانائی میں ملانے کے لیے انسان کا درمیان میں واسطہ بننا ضروری ہوتا ہے جو ریکی کا ماہر بنتا ہے۔ جب وہ ہیل کر رہا ہوتا ہے تو ماحول سے توانائی اس کے سر پر موجودکراؤن چاکرے سے اور زمین سے اس کے پاؤں سے اس کے جسم میں داخل ہوتی ہے اور ہاتھوں سے اس جگہ یا چیز تک پہنچتی ہے جسے وہ ہیل کر رہا ہوتا ہے۔ اگر کبھی زیادہ توانائی درکار ہو تو "ہوئی ین" کی پوزیشن اختیار کرنے پر اس کا پریشر کافی بڑھ جاتا ہے (ہوئی ین کا اصلاً ریکی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ شاید "چی گاگنگ" کی ورزش ہے)۔ اس صورت میں توانائی کی شدت ہاتھوں میں محسوس ہوتی ہے۔
انسانی توانائی میں یہ کمی یا تبدیلی کیوں ہوتی ہے؟شاہ صاحبؒ نے اس کی وجہ بیماری کو قرار دیا ہے۔ یعنی جب انسان بیمار پڑتا ہے تو اس کی توانائی کم ہو جاتی ہے، پھر وہ دوائی لیتا ہے اور جسم صحت مند ہوتا ہے تو واپس بڑھ جاتی ہے یا درست ہو جاتی ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ سحر بھی اسے کم کر تا ہے یا اس میں منفی توانائی ملا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ غلط جذبات جیسے حسد، کینہ، غصہ وغیرہ بھی منفی توانائی پیدا کرتے ہیں۔ ان جذبات کی بنا پر جب کسی کو نظر لگتی ہے تو وہ اسی شدید منفی توانائی کا شکار ہوتا ہے جو اس کی مثبت توانائی کو ایک دم منفی چارج کر دیتی ہے اور یوں اسے نقصان پہنچ جاتا ہے۔
ایک مزید چیز آج کے دور میں ہمارا ماحول بھی ممکن ہے۔ ہم دن رات بجلی سے چلنے والے آلات کے درمیان رہتے ہیں۔ وائی فائی اور موبائل کے لہروں (فریکوئینسی) کی شکل میں سگنل بھی مستقل جسم سے گزر رہے ہوتے ہیں اور شور کی شکل میں آواز بھی مسلسل موجود ہوتی ہے۔ یہ چیزیں ہماری جسمانی توانائی پر بمباری کر رہی ہوتی ہیں اور اسے ہلاتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے توانائی بار بار ڈس بیلنس ہوتی رہتی ہے۔ چونکہ بیلنس کرنے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں ہوتا اس لیے ہم روز بروز کمزور ہوتے جاتے ہیں اور منفی توانائی ہمیں بیماریوں، ٹینشن اور ڈپریشن میں دھکیلتی رہتی ہے۔ ایسے میں ہم جب "چکروں" کو ریکی سے ہیل کرتے ہیں تو ایک دم زندگی میں بہار اور فرق محسوس ہوتا ہے لیکن بمباری کی وجہ سے ہیلنگ بھی بار بار کرنا ضروری ہے۔
جاری ہے۔۔۔۔!
میں ان تمام تحاریر پر ایک نیا ہیش ٹیگ لگا رہا ہوں۔ جو دوست اس موضوع کو پڑھنا چاہیں وہ اس ہیش ٹیگ کو سرچ کر سکتے ہیں:
#ریکی_ہیلنگ
#متفرق_خیالات

Post a Comment

Previous Post Next Post